قد و گیسو لب و رخسار کے افسانے چلے
آج Ù…Ø+فل میں ترے نام پہ پیمانے Ú†Ù„Û’

ابھی تو نے دل شوریدہ کو دیکھا کیا ہے
موج میں آئے تو طوفانوں سے ٹکرانے چلے

دیکھیں اب رہتا ہے کس کس کا گریباں ثابت
چاک دل لے کے تری بزم سے دیوانے چلے

پھر کسی جشن چراغاں کا گماں ہے شاید
آج ہر سمت سے پر سوختہ پروانے چلے

یہ مسیØ+ائی بھی اک طرفہ تماشا ہے کہ جب
دم الٹ جائے تو وہ زخموں کو سہلانے چلے

جس نے الجھایا ہے کتنے ہی دلوں کو یارو
ہم بھی اس زلف گرہ گیر کو سلجھانے چلے
اØ+مد راہی